استثنائی معاملات
عمرہ یا حج کے لیے احرام باندھنے سے قبل/دورانِ حیض یا نفاس کی صورت میں خواتین کیا کریں؟
نیز اگر عمرہ ادا کرنے سے قبل پاک نہ ہوں اور حج کے ایام شروع ہو جائیں تو کیسے نیت کریں اور کیا عمل کریں؟
اگر طواف زیارت اور طواف وداع کے وقت حالتِ حیض میں ہوں تو کیا کریں؟
خواتین سے متعلق اسلام میں استشنائی معاملات
واقعات اور احادیث میں موجود ہدایات کی روشنی میں حج اور عمرہ کے ضمن میں خواتین کے لیے حیض و نفاس کے حوالے سے درج ذیل احکامات وضع ہوتے ہیں۔
- حائضہ بھی حج اور عمرہ کے لیے احرام باندھے گی (خواہ گھر سے روانگی کے وقت یا ۸ ذو الحج کو مکہ سے روانگی کے وقت)
- احرام باندھتے وقت حائضہ کے لیے بھی غسل کرنا افضل ہے کیونکہ یہ غسل نظافت ہے، غسل طہارت نہیں(لیکن اگر بیماری کا اندیشہ ہو تو غسل نہ کرے)
- اگر عمرہ کا احرام حالت حیض میں باندھا جائے تو عمرہ کے ارکان میں سے صرف احرام (نیت اور تلبیہ) ادا
کر کے پاک ہو نے کا انتظار کرے گی اور دیگر ارکان یعنی طواف، سعی اور قصر بعد ازاں کرنے ہوں گے۔
حائضہ کو نبی کریم ﷺ نے طواف کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اسکی وجوہات درج ذیل ہیں
- طواف نماز کی طرح ہے اور طہارت اس کی ادائیگی کی لازمی شرط ہے۔
- طواف مسجد کے اندر ہوتا ہے جہاں جانے لیے پاکی شرط ہے۔
- سعی کے لیے پاکی شرط نہیں ہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے حائضہ کو سعی کرنے منع نہیں فرمایا تھا لیکن آج صفا مروہ مسجد کے اندر واقع ہونے کی وجہ سے سعی بھی ایسی حالت میں ادا نہیں کی جا سکتی۔
- پاک ہونے پر دوبارہ غسل کر کے اپنی رہائش گاہ سے ہی احرام کا لباس پہننا ہوگا چونکہ احرام کی حالت میں جسم سے بال وغیرہ دور نہیں کیے جا سکتے چنانچہ ایسا کوئی بھی کام احرام پہننے سے قبل کرنا ہوگا۔
- اگر عمرہ کی نیت ہو اور بوجہ حیض عمرہ مکمل نہ ہوا ہو اور حج کے لیے روانگی کا وقت آجائے یعنی ۸ زو الحجہ، تو حائضہ عمرہ کی نیت کو حج کی نیت سے بدل لے گی یعنی غسل کر کے حج کا احرام بدل لے گی اور لبیک حجاً کہتے ہوئے حج کی لبیک پکارے گی۔ حج کے تمام مناسک اداکرے گی۔ نبی اکرم ﷺ نے اسی طرح حضرت عائشہؓ کو حکم دیا تھا۔ جہاں حیض سے پا ک ہو وہیں غسل کر کے دوبارہ احرام بدلے، بعد ازاں طواف اور سعی سے حج اور عمرہ دونوں کا ثواب حاصل ہو جائے گا، جیسا کہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت عائشہ کو بتایا تھا۔ لیکن اگر چاہے تو عمرہ مکمل کرنے کے لیے دوبارہ تنعیم سے احرام باندھ کر طواف اور سعی کر سکتی ہے۔ (تنعیم سے احرام اس صورت میں باندھے گی کہ اگر حج کرنے کے حج کا احرام کھول دیا ہوگا)
- دوران حج حائضہ، طواف اور سعی کے علاوہ حج کے تمام مناسک ادا کر سکتی ہے۔یعنی منٰی، عرفات، مزدلفہ میں قیام، ذکر، وقوف، رمی، جمار، قربانی وغیرہ مسجد کے بیرونی صحن میں بیٹھ کر ذکر اذکار کیا جاسکتا ہے اور دعائیں مانگی جا سکتی ہیں۔(مسجد کا بیرونی صحن جو دروازوں کے باہر ہے، مسجد کے عمومی حکم میں نہیں آتا۔ گو نمازی باہر تک صف در صف ہوں تو وہاں نماز با جماعت شمار ہوگی)
- حج کے دنوں میں حیض کی وجہ سے طواف زیارت ادا نہ کرنے پرپاکی کا انتظار کرنا ہوگا ۔گو طوافِ زیارت/افاضہ ۱۰ ذو الحجہ سے ۱۲ ذو الحج تک (مجبوری کی حالت میں)کیا جا سکتا ہے۔ حائضہ خاتون کے لیے یہ قید بھی نہیں ہے وہ ان دنوں کے بعد بھی حیض سے فارغ ہو تو غسل کر کے دوبارہ عام کپڑے پہن کر طواف زیارت اور سعی کر سکتی ہے۔
- اگر دیگر حاجی منٰی سے واپس مکہ آگئے ہوں تو بھی پاک ہونے پر مکہ سے ہی غسل کر کے اورعام کپڑے پہن کر طواف اور سعی ادا کرے گی۔ منٰی جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
- اگر وطن واپسی کی فلائٹ ہو یا مدینہ روانگی کی تاریخ طے ہو اور بوجہ حیض طواف زیارت رکنے کا اندیشہ ہو تو درج ذیل صورتیں اختیار کر نے کی حتی الامکان کو شش کرنی چاہیے۔
-
-
-
-
-
-
-
-
-
- فلائٹ کی تاریخ آگے کر والی جائے۔
-
-
-
-
-
- پہلے سےمعلوم ہونے کی صورت میں حیض روکنے کی دوا ستعمال کر لی جائے۔
-
-
-
اگر اوپر بیان کردہ دونوں صورتیں ممکن نہ ہوں تو مختلف فقہاء کی آراء کی روشنی میں عورت معذور شمار ہو گی۔ ایسے میں اس کا حج کا اہم رکن تو ساقط نہیں ہو گا لیکن طہارت کا واجب ہو نا جو کہ اس رکن کی ادائیگی کے لیے شرط ہے۔ساقط ہو جائے اور وہ اسی حالت میں اسی حالت میں طواف زیارت / اضافہ کر سکے گی۔ گو یا یہ وہ آخری صورت ہے جس پر اسے قدرت حاصل ہے۔ بعض فقہاء کے نزدیک ایسی صورت میں اسے بَدَنَہ یعنی ایک اونٹ کی قربانی دینا ہو گی اور بعض کے نزدیک فدیہ بھی ضروری نہیں۔ اگر کسی کے معاشی حالات اجازت دیں تو قربانی دے دینابہترہے بصور ت دیگر ایسی خاتون اللہ کے نزدیک گناہ گار نہ ہو گی۔
- اس صورت کے علاوہ ناپاکی کی حالت میں طواف جائز نہیں۔ اگر ناپاکی کی حالت میں طواف کر لیا تو تو پاک ہونے پر لوٹانا ہو گا وگرنہ دَم دینا ہوگا۔
- حج و عمرہ کے سفر میں شرعی اعتبار سے حیض روکنے کی دوا استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے طویل مدت کے لیے استعمال نہ کرنا بہتر ہوتا ہے۔ بہر حال جو خواتین اوپن حج کی اسکیم کے تحت تقریباً دس روز کے لئے جا رہیں ہوں یا جنہیں طواف زیارت /افاضہ چھوٹنے کا احتمال ہو وہ دوا کا ستعمال کر سکتی ہے۔
- حضرت ابن عمرؓ کی رائے میں اگر عورت کوئی دوا استعمال کرے جس سے حیض وقتی طور پر رک جائے تا کہ وہ طواف زیارت /افاضہ کر سکے تو کوئی حرج نہیں اور آپؓ نے ایسی عورتوں کے لیے درخت اراک (کریر) کا پانی تجویز کیا تھا۔
- دو اکا نام اور طریقہ استعمال کسی مستند ڈاکٹر سے پوچھ کر جائیں۔حاجی کیمپ میں موجود خواتین ڈاکٹرز اس حوالے سے راہنمائی دیتی ہیں بلکہ حاجی کیمپ میں ایسی دواؤں کو پیک بھی کیا جاتا ہے ورنہ سعودی عرب جا کر خریدی جا سکتی ہیں۔
- اگر حیض روکنے کی دوا ستعمال کی جا رہی ہو اور درمیان میں داغ لگتا رہے تو اس کے لیے استخاصہ (بیماری والا)کاحکم ہوگایعنی ہر نماز اور طواف کے لیے تازہ وضو کرنا ہوگا۔
- ایک دفعہ دوا شروع کرنے کے بعد جب تک حیض کو روکنا مقصود ہو گا دو اکا مسلسل استعمال جاری رکھنا ہو گا۔ دوا چھوڑنے کے تقریباً 3 روز بعد حیض شروع ہو گا۔
- استحاصہ، بواسیر اور دیگر امراض (سیلان الرحم وغیرہ)کی حامل خواتین کو نماز اور ہر طواف کے لیے نیا وضو کرنا چاہیے۔ (استخاصہ وہ خون ہے جو حیض کے علاوہ کسی بیماری کی وجہ سے آئے)
- اگر کسی خاتون نے طواف زیارت/افاضہ کر لیا تھا اور مکہ سے روانگی کے وقت حیض آ گیا تو اس پر طواف وداع واجب نہ ہوگا بلکہ طواف زیارت/افاضہ یا کوئی اور نفلی طواف اس کی طرف سے طواف وداع شمار ہوگا۔
- اگر طواف کے دوران حیض آ جائے تو وہیں سے طواف چھوڑ دے۔ اگر حج یا عمرہ طواف تھا تو بھی ٖفراغت کے بعد مکمل کر ے اور اگر نفلی طواف شروع کر دیا تھا تو بھی بعد میں اسے ادا کرے کیونکہ اگر کوئی نفلی کام شروع کر کے چھوٹ جائے تو اسے مکمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
- مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میں قیام کے دنوں میں حیض سے ہوں تو مسجد کے اندر نہیں جا سکتے، نماز اور طواف نہیں کر سکتے، ہاں مسجد کے بیرونی صحن میں جا سکتے ہیں اور ذکر و دعا کر سکتے ہیں۔ ایسی جگہ بیٹھ جائیں جہاں سے خانہ کعبہ نظر آئے جسے دیکھنا بھی عبادت ہے۔
- مشترکہ غسل خانوں کی صورت میں حیا، طہارت و نظافت کے حوالے سے حیض کے دنوں میں کوڑا پھینکنے کے لیے لفافوں کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔