حج کا طریقہ کار ۔۔۔ قدم بہ قدم

حج تمتع کرنے والے مکہ مکرمہ پہنچیں گے اور عمرہ کرنے کے بعد احرام کھولیں گے۔ باقی دنوں میں مسجد الحرام میں باجماعت نمازیں ادا کریں ، نفل نمازیں پڑھیں ، بکثرت طواف کریں اور تلاوتِ قرآن کریں۔ اس دوران اگر مدینہ کا پروگرام طے ہو جاتا ہے تو وہاں سے واپسی پرذوالحلیفہ سے احرام باندھیں، مکہ مکرمہ آئیں اور عمرہ ادا کریں۔

قدم بہ قدم

  • احرام کی تیاری۔ قواعد ، طریقہ کار ، پابندیاں۔
  • ایام حج
  • تکبیرات اور دعائیں
Hajj-img

احرام کی تیاری

حجامت ، غیر ضروری بالوں کو صاف کرنے اور ناخن کاٹنے کے بعد غسل کریں غسل کرنا سنت ہے ، وضو  بھی کیا جاسکتا ہے۔

ذوالحج ۸:احرام کیسے پہنیں

احرام پہننا ۔ فرض

مردوں کے لئے

ایک سفید چادر بطور تہبند۔باندھنے کے لئے۔ایک سفید چادر اوڑھنے کے لئے دونوں بازو ڈھکے ہوں,سر ننگا ہونا چاہیئے۔جوتا ٹخنوں سے نیچے۔وسط قدم کی ہڈی کھلی ہوئی ہو۔

خواتین کے لئے
  • خواتین کے لیے احرام کے کپڑے اس کا روزمرہ کا لباس ہے ، جو مکمل ساتر ہو۔
  • سر کے بال ، کلائیوں کے جوڑ تک بازواورٹخنے ڈھکے ھوئے ہوں۔ سر ڈھکنا واجب ہے۔
  • فرض نماز ادا کر کے احرام باندھنا مسنون ہے ، اگر فرض نماز کا وقت نہ ہو تو نفل نماز پڑھ کر بھی احرام کی نیت کی جاسکتی ہے ، اگرنمازکے لحاط سے مکروہ وقت ہو تو نفل پڑھے بغیر بھی نیت کی جاسکتی ہے۔

مقامِ نیت

مقامی لوگ اور حج تمتع کرنے والے تمام حاجی ۸ ذی الحجہ کو اپنی عارضی رہائشگاہ سے ہی حج کا احرام باندھیں گے ۔انہیں مسجد تنعیم یا مسجد احرام جانے کی ضرورت نہیں ہے حج قرآن اور حج افراد کرنے والے حجاج پہلے ہی احرام کی حالت میں ہوں گے۔

نیت : فرض

مرد سر ننگا کر کے اور خواتین سر ڈھانک کر مسنون نیت کریں گے۔ زبان سے یہ الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں ، دل کا ارادہ کافی ہے۔

میں حج کے لیے حاضر ہوں

یا

اے اللہ میں حج کرنا چاہتا /چاہتی ہوں۔ اسے میرے لیے آسان بنا اور قبول فرما اور درست طریقے سے کرنے کی توفیق دے اور اس میں برکت پیدا فرما۔

میں نے اللہ کی رضا کے لیے حج کی نیت کی ، اور اسی کی لیے احرام باندھا ۔

تلبیہ : فرض

مرد بلند آواز میں اورعورتیں آہستہ آواز میں تلبیہ پڑھیں گے۔ نیت کے بعد ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا فرض ہے۔

حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں ۔بے شک حمد تیرے ہی لائق ہے ساری نعمتیں تیری ہی دی ہیں، بادشاہی تیری ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں۔

دعا

تلبیہ کے بعد درود شریف پڑھ کر درج ذیل مسنون دعائیں پڑھیں۔

اے اللہ میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت مانگتا /مانگتی ہوں ۔ اور آپ کی ناراضی اور جہنم سے آپ ہی کی پناہ چاہتا /چاہتی ہوں۔ اے اللہ میں ایسا حج کر رہی /رہا ہوں جس میں نہ ریا ء ہے نہ کسی شہرت کی طلب مقصود ہے۔

احرام کی پابندیاں

تلبیہ پڑھتےہی آپ پر احرام کی پابندیاں شروع ہو گئیں۔ احرام کی پابندیوں سے متعلق تفصیل احرام اور متعلقہ احکامات کے صفحے پر دیکھیے۔

ذوالحج ۸ : منیٰ کے لیے روانگی

اپنے معلم کے بتائے ہوئے وقت کے مطابق تیار رہیں ،گو ۸ ذی الحجہ کی صبح بعد نمازِفجر روانگی مسنون ہے ،لیکن حاجیوں کی کثرت اور راستوں میں روکاوٹوں سے بچنے کے لیے جلدی بھی روانہ ہو سکتے ہیں اور فجر کی نماز راستے میں یا منیٰ میں بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ منیٰ پہنچنے میں ظہر سے دیر بھی ہو سکتی ہے۔

منیٰ میں قیام: واجب

ذوالحج ۸ کو منیٰ پہنچ کر ظہر ،عصر ، مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کریں۔ اگلے دن فجر کی نماز ادا کریں ۔کثرت سے تلبیہ پڑھتے رہیں ،ذکر اوردعائیں کرتے رہیں ۔

ذوالحج ۹ : عرفات کے لیے روانگی

ذوالحج ۹ کی صبح عرفات کے لیے روانہ ہونا ہے ، تلبیہ ، تکبیر، تہلیل کرتے رہیں۔ گو عرفات پہنچنے کا وقت ظہر تک ہے تاہم گاڑیوں کے رش کی وجہ سے دیر لگ جائے تو پریشان نہ ہوں۔

عرفات سے خطبہ حج

میدانِ عرفات میں حج کا خطبہ سنا جائے گا ، ظہر اور عصر کی نمازیں ملا کر پڑھی جائیں گی ، نمازیں قصر ہوں گی اور ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ ۔دونوں کے درمیان کوئی سنت یا نفل نہیں پڑھنے ہیں۔جو افراد مسجد نمرہ جا سکتے ہیں وہ مسجد میں امام حج کے پیچھے نماز پڑھیں اور جو نہ جا سکیں وہ اپنے خیموں میں ہی جماعت کروالیں یا اپنی نماز پڑھ لیں۔(حنفی مسلک کے مطابق باجماعت نمازیا تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت پر پڑھی جائیں گی یعنی ظہر اور عصر کی نمازیں جمع نہیں ہونگی۔

وقوفِ عرفات : فرض

ظہر اور عصر کی نمازیں پڑھنے کے بعد مغرب تک قبلہ رو کھڑے ہو کر دعائیں مانگیں ، اسے وقوفِ عرفات کہتے ہیں۔ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مسنون ہے بیماری ،ضعف ا ور بڑھاپے کی وجہ سے بیٹھ بھی سکتے ہیں ، ذرا دیر بیٹھ کر پھر کھڑے ہو جائیں۔ عرفات کا وقوف حج کا لازمی رکن ہے چنانچہ اگر یہ فوت ہو جائےتو حج ادا نہیں ہوتا ، اس وجہ سے جو لوگ بیمار ہو جاتے ہیں اور اسپتال میں ہوتے ہیں انہیں بھی سعودی حکومت کی طرف سے ایمبولینس کے ذریعے عرفات پہنچایا جاتا ہے ، اگر کوئی شخص مغرب سے ذرا پہلے عرفات پہنچ گیا تو اس کا وقوف ہو گیا۔انہتائی مجبوری کی صورت میں فجر سے قبل پہنچ جانے پر بھی وقوف ادا ہو جاتا ہے۔عرفات میں آرام کی نیت سے اور بے کار وقت نہ گزاریں ۔ حجاج کے لیے عرفہ کا روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ مغرب کی نماز عرفات میں نہیں پڑھنی خواہ روانگی میں دیر ہو جائے۔

میدانِ عرفات کی دعائیں

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، بادشاہی اسی کے لیے ہے ، حمد کے لائق وہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

ذوالحج ۹ : بعد از مغرب مزدلفہ کے لیے روانگی

عرفات کے میدان سے مغرب کے بعد مغرب کی نماز پڑھے بغیر روانگی شروع ہو تی ہے ، جیسے جیسے آپ کی بس کا نمبر آئے روانہ ہوں۔اگر پیدل جانا ہے تو غروبِ آفتاب کے بعد روانہ ہو جائیں۔

مزدلفہ میں قیام : واجب

مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی کرکے پڑھنی ہیں ، نمازیں قصر ہوں گی جس وقت بھی مزدلفہ پہنچیں اطمینان سے نماز ادا کریں ۔ اور آج کی رات آرام کریں یہی مسنون ہے۔ رمی کے لیے کنکریاں جمع کرلیں ۔پہلے دن کے لیے صرف ۷ کنکریاں لینا مسنون ہے ، تینوں دنوں کی بھی لی جا سکتی ہیں۔

ذو الحج ۱۰ : وقوفِ مزدلفہ

ذی الحجہ ۱۰ کی صبح فجر کے بعد ، کچھ دیر قبلہ رو ہو کر دعائیں مانگنا وقوفِ مزدلفہ کہلاتا ہے۔ تاہم اگر رش کی وجہ سے رات کے کسی حصے میں منیٰ کے لیے روانگی شروع ہو جائے تو حرج نہیں ۔

ذوالحج ۱۰ : منیٰ کے لیے روانگی

وقوفِ مزدلفہ کے بعد یا رات کے کسی حصے میں مزدلفہ سے واپس منیٰ کی طرف روانگی ہوگی۔

ذوالحج ۱۰ : جمرۂ عقبیٰ کی رمی : واجب

جن میناروں پر کنکریاں ماری جاتی ہیں انہیں جمرات کہتے ہیں، رمی کے معنی مارنا ہے اور کنکریوں کو جمار کہتے ہیں جن تین مقامات پر رمیِ جمار ہوتی ہے انہیں جمرۂ عقبہ، جمرۂ وسطیٰ، اور جمرۂ اولیٰ یا اُخریٰ کہتے ہیں۔۱۰ ذی الحجہ کو منیٰ پہنچ کر صرف جمرۂ عقبہ کی رمی کرنا واجب ہے۔ مسنون وقت طلوعِ آفتاب سے زوالِ آفتاب تک ہے لیکن سعودی عرب کے علماء کے فتاویٰ کے مطابق مغرب تک بلکہ مغرب کے بعد بھی بلا کراہت جائز ہے۔رمی سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دیں(کمزوروں، عورتوں اور بچوں کی طرف سے مرد رمی کر سکتے ہیںرمی کے لیے کنکریاں مٹر کے دانوں کے برابر ہوں۔ نہ بڑے بڑے پتھر مارنے چاہئیں اور نہ جوتے یا کوئی اور چیز۔ رمی کے وقت اکثر حادثات ہوتے ہیں بہت احتیاط رکھیں جس راستے پر جا رہے ہیں اس پر واپس نہ مڑیں اور نہ ہی نیچے جھکیں۔

رمی جمار کی دعا

کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہنا مسنون ہے۔

ذوالحج ۱۰ : قربانی : واجب

آج کل قربانی کی رقم جمع کروا کر ٹوکن مل جاتے ہیں جن پر قربانی کا وقت درج ہوتا ہے، اس وقت تک انتظار کرنے کے بعد حلققصر کروایا جائے۔ وقت معلوم نہ ہو تو رمی کے بعد حلققصر کروا سکتے ہیں۔

ذوالحج ۱۰ : حلق یا قصر : واجب

عملاً آپ جمرۂ عقبہ کی رمی سے واپس آ کر حلق (سر منڈوانایا قصر (بال کم کرواناکروا لیں۔ یہ یاد رکھیں کہ مردوں کے لیے حلق کروانے کی فضیلت قصر کے مقابلے میں گنا زیادہ ہے۔ اگر پہلے عمرہ کے بعد حلق کروایا تھا پھر بھی دوبارہ استرا پھروانا ہوگا اور اس کا وہی ثواب دوبارہ ہوگا۔ خواتین انگلیوں کی ایک پور کے بقدر بال، سارے بالوں یا کم از کم ایک چوتھائی بالوں میں سے کٹوائیں۔ ایک دوسرے کے بال کاٹ سکتے ہیں کیونکہ احرام سے باہر آنے کا وقت ہے۔ حلق یا قصر کے بعد ناخن بھی ترشوانا مستحب ہے۔

ذوالحج ۱۰ : احرام کھول کر عام لباس پہننا

حلق یا قصر کے بعد احرام کا لباس تبدیل کرکے عام لباس پہن لیں۔ نہا دھو کر میل کچیل دور کر لیں۔ اب احرام کی دیگر پابندیاں ختم ہوگئیں سوائے ازدواجی تعلقات کی ادائیگی کے، جس کی پابندی طواف افاضہزیارت کے بعد ختم ہوگی۔حج کے دوران اس دن نہ تو عید کی نماز پڑھنی ہوتی ہے اور نہ عید منانے کا کوئی تصور ہے۔)

ذوالحج ۱۰ : طوافِ زیارت/ افاضہ : فرض

طواف زیارت حج کا لازمی رکن ہے جس کی ادائیگی کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا، اس طواف کے ساتھ سعی بھی واجب ہے۔ طواف زیارت ۱۰ذی الحجہ کو ہی کرنا ہوتا ہے، لیکن اگر بیمار ہوں، ضعیف ہوں یا کوئی اور پریشانی آ جائے تو ۱۲ذی الحجہ کی مغرب تک ادا کیا جا سکتا ہے۔

حائضہ خاتون طواف زیارت کے لیے پاکی کا انتظار کرے گی، کیونکہ ایسی حالت میں طواف اور سعی نہیں کی جاسکتی۔چنانچہ ایسے میں طواف زیارت مؤخر کرکے دیگر تمام کام یعنی واپس منیٰ میں قیام اور رمی جمار کیا جا سکتا ہے۔اگر روانگی کی تاریخ فوراً بعد ہو اور پاک ہونے کے بعد طواف زیارت ممکن نہ ہو تو ایسے میں فقہاء کی رائے کے مطابق طواف کرکے ایک بدنہ یعنی اونٹ قربانی دینے سے حج کا رکن ادا ہو جائے گا۔ کچھ فقہا کے نزدیک بدنہ نہ دینا بھی ضروری نہیں ہے۔ اگر کسی کے معاشی حالات اجازت دیں تو قربانی دے دینا بہتر ہے، بصورت دیگر ایسی خاتون اللہ کے نزدیک گناہ گار نہ ہوگی۔

طواف / سعی : فرض/واجب

طواف زیارت کے بعد احرام کی پابندیاں مکمل طور پر ختم ہو جائیں گی۔اس کے بعد مسنون طریقے پر سعی ادا کریں۔ فقہاء حنفی کے تحت سعی واجب، الحدیث فقہا کے نزدیک فرض ہے۔(طواف اور سعی کے طریقے کے لیے عمرہ تربیت” کا پیج دیکھیں)۔

ذوالحج ۱۱ ،۱۲ : منیٰ کے لیے واپسی

طواف زیارت اور سعی سے فارغ ہوکر منیٰ واپس جا کر قیام کرنا ہوگا۔ بغیر کسی شرعی عذر کے مکہ میں قیام درست نہیں ہے۔

منیٰ میں قیام

ذوالحج ۱۱،۱۲اور۱۳ ایام تشریق کہلاتے ہیں ان دنوں میں منیٰ میں رہتے ہوئے تینوں جمرات کی رمی کرنا ہے پہلے جمرۂ اولیٰ پھر جمرۂ وسطیٰ اور پھر جمرۂ عقبہ پر رمی کرنا ہوگی۔ زوال آفتاب کے بعد۔

ذوالحج ۱۱ (واجبتینوں جمرات کی رمی قصر نمازیں ذکر و دعا۔

ذوالحج ۱۲ (واجبتینوں جمرات کی رمیقصر نمازیںذکر و دعا (غروبِ آفتاب سے پہلے واپس لوٹ جائیںاگر۱۳کی صبح منیٰ میں ہوگی تو۱۳کی رمی بھی کرنا ہوگی۔

زوال آفتاب سے پہلے رمی کی جاسکتی ہے۔

ذوالحج ۱۳ (اختیاریتینوں جمرات کی رمی کر کے واپس جا سکتے ہیں۔

ایامِ تشریق کی تکبیرات

ایامِ تشریق اللہ کو کثرت سے یاد کرنے کے دن ہیں۔ اس دوران پڑھی جانے والی تکبیرات کو تکبیراتِ تشریق کہتے ہیں۔ تمام حجاج کو ۹ ذوالحج کی فجر سے لے کر ۱۳ ذوالحج کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد یہ تکبیرات پڑھنی چاہیے۔

طوافِ وداع : واجب

عمرہ یا حج دونوں کے بعد مکہ مکرمہ سے روانگی کے وقت آخری طواف، طواف وداع کہلاتا ہے۔ مکہ کے رہنے والوں کے علاوہ تمام باہر سے آنے والوں کے لیے واجب ہے۔ طواف وداع ترک کرنے پر ایک دَم (چھوٹے جانور کی قربانیواجب آتا ہے۔ اگر کوئی طواف وداع کرنا بھول گیا یا روانگی کی جلدی میں نہ کر سکا اور میقات سے باہر نہیں گیا تو آ کر طواف کرے وگرنہ دَم دے۔ جسے حدود حرم میں بھیجنا ہوگا۔

حائضہ خاتون کو طواف وداع کے بغیر مکہ چھوڑنے کی اجازت ہے، اگر اس نے۱۰ ذی الحجہ والا طواف زیارت کر لیا تھا۔

الحمداللہ

حج مکمل ہو گیا۔اللہ تعالی قبول فرمائے۔آمین)

اے اللہ اسے مقبول حجگناہوں سے بخشش کا ذریعہ اور قابل قدر کوشش بنا دے۔ (آمین)